Header Ads Widget

نعت رسول مقبول 


کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
اس کی دولت ہے فقط نقش کف پا تیرا

پورے قد سے میں کھڑا ہوں تو یہ تیرا ہے کرم
مجھ کو جھکنے نہیں دیتا ہے سہارا تیرا

دستگیری میری تنہائی کی تو نے ہی تو کی
میں تو مر جاتا اگر ساتھ نہ ہوتا تیرا

لوگ کہتے ہیں کہ سایہ تیرے پیکر کا نہ تھا
میں تو کہتا ہوں جہاں بھر پہ ہے سایہ تیرا

میں تجھے عالم اشیا میں بھی پا لیتا ہوں
لوگ کہتے ہیں کہ ہے عالم بالا تیرا

شرق و غرب میں بکھرے ہوئے گلزاروں کو
نگہتیں بانٹتا ہے آج بھی صحرا تیرا

ندیاں بن کے پہاڑوں میں تو سب گھومتے ہیں 
ریگزاروں میں بھی بہتا رہا دریا تیرا

تجھ سے پہلے کا جو ماضی تھا ہزاروں کا سہی
اب جو تا حشر کا فردا ہے وہ تنہا تیرا

ایک بار اور بھی بطحہ سے فلسطین میں آ
راستہ دیکھتی ہے مسجد اقصی تیرا

Post a Comment

0 Comments