چین کی نیند
|
|
تایکی سی
چھائی ہے میری ذات پر |
روشنی کا
متلاشی ہوں پر میسر نہیں |
|
چوٹ کھاتا
ہوں ہر قدم پر زخموں سے چُور ہوں |
بہہ رہا
ہے خونِ جگر پاس مرہم نہیں |
|
کوئی تو
ہو جو احساس کرے میرا |
اکیلے پن
سے اکتا چکا کسی کا ساتھ نہیں |
|
زندگی کی
تلخی کا اب معلوم ہوا مجھے |
گرا پڑا
ہوں کوئی اٹھانے والا نہیں |
|
کس قدر
تکلیف دہ ہے یہ سفر کب ختم ہو |
سانس
اگرچہ لڑکھڑا رہی پر رکتی نہیں |
|
سمیٹ لوں
جزبات کو اتنا آسان تو نہیں |
بہار کا
موسم ہے میرا دل مگر کھلا نہیں |
|
بہت تکلیف
میں ہوں کہاں ہے میرے ہمنوا |
کوئی تو
مسیحا ملے حالت اب سنبھلتی نہیں |
|
تھک چکا
ہوں بیگانگی کی سی کیفیت سے |
سب چین کی
نیند سویئں مجھے وہ بھی آتی نہیں |
|
شاعر: سید
ذوالفقار حیدر
|
0 Comments