شام |
شام اپنے سینے میں کیسے راز سمائے رکھتی ہے |
نہ کسی کو بتائے نہ دکھائے عجب صورت حال رکھتی ہے |
کتنے غم کتنی خوشیاں اس کے سامنے سے گزریں |
سناٹا طاری کیے اپنے جزبات چھپائے رکھتی ہے |
تاریکی کا زیور زیب تن کیے روشنی سے بیزار رہے |
روشنی راز افشاں کرے تاریکی راز دار رہے |
شام طاری کرے نیند غافل پر صاحب نظر کو منزل بخشے |
بندے کو خدا سے روابط بخشے عجب کردار رکھتی ہے |
پیار کی رومانیت اوڑھے دکھائی دے پُر مسرت سی |
جزبات کی تلخیاں اپنے سینے پر سجائے غمگین مجبور سی |
نہ کسی کو دکھائے نہ ہمدردی اُٹھائے مضبوط خودار سی |
اپنی آنکھوں میں آنسو لیئے تاریکی اوڑھے رکھتی ہے |
شام تیری رمزیں جاننے سے قاصر ہے میری سوچ |
تیرا کردار عیاں ہی نہیں اس لیئے کشمکش میں ہے میری سوچ |
چاند ستارے آنگن میں لیئے ہے اگرچہ تاریکی ہے زیب تن |
ذوالفقار نہیں سمجھ پاوَ گے شام کی حقیقت ایسے خدوخال رکھتی ہے |
شاعر: سید ذوالفقار حیدرhttp://hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=87171 |
0 Comments