Header Ads Widget


اشارہ تو کرے


فاصلے سمٹ جایئں گے راستے آسان ہو جائیں گے
وہ پاس آنے کا ہم سے کوئی بہانا تو کرے

ہم کود جائیں گے آگ کے سمندر میں بِن کچھ کہے
ہماری قبر پر آنے کا ہم سے وعدہ تو کرے

اُس کی صورت ہمیشہ کے لئیے آنکھوں میں قید کر لوں
چہرے کی دید دے کر وہ ہم سے تقاضا تو کرے

مسکراہٹ اُس کی دیکھ کر میں چہک سا جاؤں
لبوں پر مُسکرانے کا پیدا سامان تو کرے

اُس کا حصار بن جاؤں زمانے سے چرا لوں
مجھ سے چاہت کا اک بار گمان تو کرے

ہمیشہ اُس کے لبوں کی مسکراہٹ بن کر رہوں گا
رکھ دوں اُس کے قدموں میں سر وہ اشارہ تو کرے

شاعر: سید ذوالفقار حیدر

 

http://hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=87166 

Post a Comment

0 Comments