کچھ دیر کے بعد
|
|
ممکن ہے کہ
تم ہمیں بھول بھی جاؤ کچھ دیر کے بعد |
اگرچہ ہم
تو تیری راہوں میں پڑے رہے ہیں |
|
صدمہ تجھ
سے بچھڑنے کا جان لیوا ہے میرے لیئے |
کیسے ہو
احساس اُنہیں جو ہم سے خفا رہے ہیں |
|
نہ بتاتے
ہیں سزا میری نہ مجھ سے کوئی گلا کریں |
وہ تو ہم
سے نہ جانے کیوں انجان رہے ہیں |
|
میری چوٹ
پر اُنہیں کیا غم میری تکلیف کا |
میرے زخموں
پر جو ہمیشہ زخم لگاتے رہے ہیں |
|
کب تک سہیں
گے تیری بے رُخی اب چھوڑ بھی دے |
اُس کے آس
پاس یہی صدا لگاتے رہے ہیں |
|
آنکھ تیری
نم رہے دل تیرا بے چین رہے |
مجھ کو
ہمیشہ یہی بات سناتے رہے ہیں |
|
مرنے کے اب
متمنی ہیں جینے سے بے زار ہیں |
وہ جو
اوروں کو ہنساتے پر خود کا غم چھپاتے رہے ہیں |
|
شاعر: سید
ذوالفقار حیدر
|
0 Comments