رُخِ انور |
رُخِ انور سے پردہ جو اُٹھایا اُس نے |
ڈوبتے ہوۓ کو تنکا تھمایا اُس نے |
وہ جو ہمیشہ پلکیں جھکاۓ رکھتے تھے |
آج اچانک پلکوں کو اُٹھایا اُس نے |
بھیگی رہیں میری پلکیں رات بھر |
اس قدر کل مجھے رُلایا اُس نے |
ہم نے تو اپنا بنایا تھا عمر بھر کا ساتھی اُسے |
پھر کیوں ہم سے ساتھ چُھڑایا اُس نے |
سانجھ تھی ہمارے درمیان پیار کی |
اپنے دامن کو ہم سے چھڑایا اُس نے |
ہم سے جُدا ہو کر جینا تھا محال جن کے لیئے |
بچھڑ کر مجھ سے جی کر دکھایا اُس نے |
شاعر: سید ذوالفقار حیدر |
0 Comments