اگرچہ جُدائی
|
|
اگرچہ
جُدائی ہے درمیان اب کے برس |
کیا پھر
بھی تم مجھے بھول پاوَ گے |
|
میرے بغیر
جینے کی تمہیں عادت ہی نہیں |
میرے ساتھ
کے بنا تم کیسے جی پاوَ گے |
|
میں تجھے
بھول جاوَں یہ ممکن نہیں |
تم مجھے
بھول جاوَ یہ کیسے کر پاوَ گے |
|
مجھے
دیکھتے ہی تیرے چہرے پر خوشی اویزاں ہوتی تھی |
میری
جُدائی میں بھی کیا وہ حسیں پل دہرا پاوَ گے |
|
جان جاوَ
نہ خود نہ مجھے یوں ستاوَ |
اشکوں کے
طوفان کو کب تک چھپا پاوَ گے |
|
میں خود
بھی تجھ بن جینے کا تصور نہیں کر سکتا |
ذوالفقار
کی جُدائی کا کرب تم کس طرح سہہ پاوَ گے |
|
شاعر: سید
ذوالفقار حیدر
|
0 Comments