ان دیکھا
|
|
ایک ان
دیکھا چہرہ دل میں جگہ بنا بیٹھا |
جس سے ملا
بھی نہیں اُسے اپنا ہمسفر بنا بیٹھا |
|
اُسے
ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں ہر ایک چہرے میں |
جسے اپنے
خوابوں کی دنیا کی ملکہ بنا بیٹھا |
|
چاہت میں
ہوش کھو دینا کہاں کوئی نئی بات ہے |
میں تو
اپنے وجود کو بھی اُس کا مسکن بنا بیٹھا |
|
ہر پل
میری سوچوں پر اب اُس کی حکومت ہے |
جو کبھی
افشاں بھی نہیں ہوا ایسا دلبر بنا بیٹھا |
|
میں چاہ
کر بھی اُس کو اپنے سے دور رکھ نہیں پاتا |
اس قدر
ٹوٹ کر چاہا اُسے اپنی زندگی بنا بیٹھا |
|
میری ہر
سانس اب اس کی امانت ہے |
میرے
محبوب تُجھے اپنی سانسوں کا ما لک بنا بیٹھا |
|
تجھے
دیکھنے کی حسرت میں زندہ ہوں ابھی تک |
ذوالفقار
اُسے اپنے ہونے کا احساس بنا بیٹھا |
|
شاعر: سید
ذوالفقار حیدر
|
0 Comments