Header Ads Widget


اور میں کیا کہوں


تمہیں دیکھتے ہی پروانہ بنا اور میں کیا کہوں
پروانے کی طرح شمع پہ جلا اور میں کیا کہوں

نظریں ملتے ہی دل میں ہلچل ہوئی اور میں کیا کہوں
ایک شعلہ سا بڑھکا سینے میں اور میں کیا کہوں

تیری پیشانی پر زلفوں کا گر کر سنبھلنا اور میں کیا کہوں
میری سوچوں پر اچانک چھا جانا اور میں کیا کہوں

نظریں ملا کر تیرا شرما جانا اور میں کیا کہوں
تیرے ہونٹوں کی سرخی رخساروں کی جُنبش اور میں کیا کہوں

تیری پلکوں پر پانی کے چند قطرے اور میں کیا کہوں 
مجھے ویرانے میں سراب کی طرح انکا نظر آنا اور میں کیا کہوں 

تیری اداوَں کا دل پر ستم ڈھانا اور میں کیا کہوں 
میرا پھر بھی صرف تجھ ہی کو چاہنا اور میں کیا کہوں

بن تیرے ساتھ کے جینا اب ممکن نہیں اور میں کیا کہوں
ذوالفقار کے دل کی دھڑکن ہو تم اور میں کیا کہوں 

شاعر: سید ذوالفقار حیدر

 http://hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=87217 

Post a Comment

0 Comments