پیار جسے کہتے ہیں
|
|
دلکش حسین
احساس ہے پیار جسے کہتے ہیں |
جینے کے
لئیے خوشگوار گزرگاہ ہے پیار جسے کہتے ہیں |
میں کیسے
اس احساس کو الفاظ میں بیان کروں |
کسی کے بس
میں نہیں جو پیاس ہے پیار جسے کہتے ہیں |
|
بدلا بدلا
لتنے لگا سماں مہکنے لگا چمن بھی |
پہلے کبھی
جو ہوا نہیں خمار ایسا چھانے لگا مجھ پر |
عجب سی بے
قراری ہے دل پھر بھی شاد ہے |
کیسی
انوکھی کیفیت لئیے ہے پیار جسے کہتے ہیں |
|
دن ہیں
وہی راتیں بھی ہیں پہلے جیسی |
رات ہو
گئی ہے مخمور صبح بھی ہے مسرور سی |
آنکھوں
میں سنہری یاد ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھری ہے |
دل کا
موسم کس قدر تبدیل کر دیتا ہے پیار جسے کہتے ہیں |
|
چاہت کا
احساس لئیے اب مہک سا جاتا ہے میں |
شام و سحر
انتطار سہوں پھر بھی کھل سا جاتا ہے میں |
پروانوں
سا مچلوں آوارہ پرندوں سا جھوموں |
فاصلے مٹا
کر قربتیں دلا جاتا ہے پیار جسے کہتے ہیں |
|
شاعر: سید
ذوالفقار حیدر
|
0 Comments