ستم ظریفی |
وہ رات کتنی کٹھن تھی میرے لئیے |
جس رات کوئی اپنا مجھ سے جُدا ہوا |
نہ چاہتے ہوئے بھی الوداع کہنا پڑا |
موت سے پہلے ہی مرنے کا کوئی طلبگار ہوا |
کس سے شکایت کریں کس کو فریاد کہیں |
وقت ہی جب ہمارے ملن کے آڑے ہوا |
ایک ایسا خون ہوا جس کی تفتیش بھی نہیں |
دوست جو میرے قتل میں غیروں سے شامل حال ہوا |
نہ شکوہ ہے قسمت سے نہ کسی پے افسوس ہے |
جس کے لئیے تھے زندہ وہ ہی موت کا پیغام ہوا |
شاعر: سید ذوالفقار حیدرhttp://hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=87187 |
0 Comments