تھوڑا ہٹ کہ ہے
|
|
میرا
محبوب دوسروں سے تھوڑا ہٹ کہ ہے |
پیار کرتا
تو ہے لیکن اس کا پیار تھوڑا ہٹ کہ ہے |
|
میرے
خوابوں میں ہر دم اسی کا بسیرا ہے |
خواب میں
آتے ہیں لوگ اور بھی پر اس کا آنا تھوڑا ہٹ کہ ہے |
|
بے وجہ
کبھی کھلنے لگتا ہے اس کا پیارا سا چہرہ |
ہنستے تو
اور بھی ہیں پر اس کا ہنسنا تھوڑا ہٹ کہ ہے |
|
کسی کو
چاہنا کہاں کسی کے بس میں ہوتا ہے |
چاہت
احساس ہی ایسا ہے لیکن اس کا چاہنا تھوڑا ہٹ کہ ہے |
|
اس کے
ساتھ سے موسم بہت حسین ہو جاتا ہے |
ملتے ہیں
لوگ اکثر لیکن اس کا ملنا تھوڑا ہٹ کہ ہے |
|
وہ کہاں
ہے ویسا اب جو کبھی تھا پہلے |
بدلتے اور
بھی ہیں لیکن اس کا بدلنا تھوڑا ہٹ کہ ہے |
|
نہیں
جانتا اسے کیا اچھا لگتا ہے |
پاگل نہیں
ہے وہ لیکن اس کا سوچنا تھوڑا ہٹ کہ ہے |
|
پھول سبھی
کا دل لبھاتے ہیں اسے کانٹے اچھے لگتے ہیں |
وہ کہاں
اوروں جیسا ہے اس کا پسند کرنا تھوڑا ہٹ کہ ہے |
|
بے پناہ
چاہتا ہوں اسے اب کیسے بتاوَں |
چاہتا وہ
بھی ہے لیکن اس کا اظہار کرنا تھوڑا ہٹ کہ ہے |
|
شاعر: سید
ذوالفقار حیدر
|
0 Comments