Header Ads Widget

تھوڑا ہٹ کہ ہے


میرا محبوب دوسروں سے تھوڑا ہٹ کہ ہے
پیار کرتا تو ہے لیکن اس کا پیار تھوڑا ہٹ کہ ہے

میرے خوابوں میں ہر دم اسی کا بسیرا ہے
خواب میں آتے ہیں لوگ اور بھی پر اس کا آنا تھوڑا ہٹ کہ ہے

بے وجہ کبھی کھلنے لگتا ہے اس کا پیارا سا چہرہ
ہنستے تو اور بھی ہیں پر اس کا ہنسنا تھوڑا ہٹ کہ ہے

کسی کو چاہنا کہاں کسی کے بس میں ہوتا ہے
چاہت احساس ہی ایسا ہے لیکن اس کا چاہنا تھوڑا ہٹ کہ ہے

اس کے ساتھ سے موسم بہت حسین ہو جاتا ہے
ملتے ہیں لوگ اکثر لیکن اس کا ملنا تھوڑا ہٹ کہ ہے

وہ کہاں ہے ویسا اب جو کبھی تھا پہلے
بدلتے اور بھی ہیں لیکن اس کا بدلنا تھوڑا ہٹ کہ ہے

نہیں جانتا اسے کیا اچھا لگتا ہے 
پاگل نہیں ہے وہ لیکن اس کا سوچنا تھوڑا ہٹ کہ ہے

پھول سبھی کا دل لبھاتے ہیں اسے کانٹے اچھے لگتے ہیں 
وہ کہاں اوروں جیسا ہے اس کا پسند کرنا تھوڑا ہٹ کہ ہے

بے پناہ چاہتا ہوں اسے اب کیسے بتاوَں 
چاہتا وہ بھی ہے لیکن اس کا اظہار کرنا تھوڑا ہٹ کہ ہے

شاعر: سید ذوالفقار حیدر

http://hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=87330 

Post a Comment

0 Comments