چھڑا پائیں گے
|
|
اب جو
ہوئے جدا پھر مل نہ پائیں گے |
چاہ کر
بھی یہ دل کھل نہ پائیں گے |
|
تم جب بھی
ہو گے اداس میں بھی تو تڑپوں گا |
تم سے دور
ہو کہ بھی کب دور رہ پائیں گے |
|
میں تیری
یادوں کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لوں گا |
گزارے
ہوئے حسین پل کیسے فراموش کر پائیں گے |
|
میں تو اک
بے سروسامان مسافر ہوں کیا میری حقیقت |
کانٹوں
بھرے سفر میں دامن کیسے بچا پائیں گے |
|
میں اگرچہ
اقرارِ وفا نہ کر سکا لیکن تجھے چاہا تو ہے |
پیار کی
اس حقیقت کو تو وہ بھی نہ جھٹلا پائیں گے |
|
اک اثاثہ
بچا ہے میری عمر بھر کی ریاضت کا |
وہ بھی جو
چھن گیا پھر چاہ کر بھی جی نہ پائیں گے |
|
وہ آج بھی
مجھے اپنا سب کچھ مانتے ہیں |
بیتی
یادوں سے پھر بھلا کیسے پیچھا چھڑا پائیں گے |
|
شاعر: سید
ذوالفقار حیدر
|
0 Comments