Header Ads Widget

چھڑا پائیں گے


اب جو ہوئے جدا پھر مل نہ پائیں گے
چاہ کر بھی یہ دل کھل نہ پائیں گے

تم جب بھی ہو گے اداس میں بھی تو تڑپوں گا
تم سے دور ہو کہ بھی کب دور رہ پائیں گے

میں تیری یادوں کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لوں گا
گزارے ہوئے حسین پل کیسے فراموش کر پائیں گے

میں تو اک بے سروسامان مسافر ہوں کیا میری حقیقت
کانٹوں بھرے سفر میں دامن کیسے بچا پائیں گے

میں اگرچہ اقرارِ وفا نہ کر سکا لیکن تجھے چاہا تو ہے
پیار کی اس حقیقت کو تو وہ بھی نہ جھٹلا پائیں گے

اک اثاثہ بچا ہے میری عمر بھر کی ریاضت کا
وہ بھی جو چھن گیا پھر چاہ کر بھی جی نہ پائیں گے

وہ آج بھی مجھے اپنا سب کچھ مانتے ہیں 
بیتی یادوں سے پھر بھلا کیسے پیچھا چھڑا پائیں گے

شاعر: سید ذوالفقار حیدر

hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=87328 

Post a Comment

0 Comments