Header Ads Widget

نعت شریف


خسروی اچھی لگی نہ سروری اچھی لگی
ہم فقیروں کو مدینے کی گلی اچھی لگی

دور تھے تو زندگی بے رنگ تھی بے کیف تھی 
ان کے کوچے میں گئے تو زندگی اچھی لگی

میں نہ جاوَں گا کہیں بھی در نبی کا چھوڑ کر
مجھ کو کوئے مصطفیٰ کی چاکری اچھی لگی 

ناز کر تُو اے حلیمہ سرورِ کونین پر
گر لگی اچھی تو تیری جھونپڑی اچھی لگی 

رکھ دیے سرکار کے قدموں پے سلطانوں نے سر
سرورے کون و مکاں کی سادگی اچھی لگی

دور رہ کر آستانہِ سرورِ کونین سے
زندگی اچھی لگی نہ بندگی اچھی لگی

مہر و ماہ کی روشنی مانا کہ اچھی ہے مگر
سبز گنبد کی مجھے تو روشنی اچھی لگی 

آج محفل میں نیازی نعت جو میں نے پڑھی 
عاشقانِ مصطفیٰ کو وہ بڑی اچھی لگی 

Post a Comment

0 Comments