نعت
شریف
|
|
خسروی اچھی لگی نہ
سروری اچھی لگی |
ہم فقیروں کو مدینے کی
گلی اچھی لگی |
|
دور تھے تو زندگی بے
رنگ تھی بے کیف تھی |
ان کے کوچے میں گئے تو
زندگی اچھی لگی |
|
میں نہ جاوَں گا کہیں
بھی در نبی کا چھوڑ کر |
مجھ کو کوئے مصطفیٰ کی
چاکری اچھی لگی |
|
ناز کر تُو اے حلیمہ
سرورِ کونین پر |
گر لگی اچھی تو تیری
جھونپڑی اچھی لگی |
|
رکھ دیے سرکار کے
قدموں پے سلطانوں نے سر |
سرورے کون و مکاں کی
سادگی اچھی لگی |
|
دور رہ کر آستانہِ
سرورِ کونین سے |
زندگی اچھی لگی نہ
بندگی اچھی لگی |
|
مہر و ماہ کی روشنی
مانا کہ اچھی ہے مگر |
سبز گنبد کی مجھے تو
روشنی اچھی لگی |
|
آج محفل میں نیازی نعت
جو میں نے پڑھی |
عاشقانِ مصطفیٰ کو وہ
بڑی اچھی لگی |
0 Comments