اے کاش |
ہر قدم پر با وفا پاتا |
کبھی نہ ڈگمگاتے قدم میرے |
اگرچہ زخم آتے اس قدر |
جان لبوں پر میری آ جا تی |
پھر بھی صدا اپنا طلبگار پاتا |
اے کاش کبھی وہ آزماتا مجھے |
ہر دم کِھلے رہتے ہونٹ میرے |
چاہے دُکھ کُملا دیتے میری ساری خوشیوں کو |
اُسے زندگی کی خوشیوں سے آشنا کرنے کے لیئے |
اپنے لبوں کی مسکراہٹ اُس کے ہونٹوں پر سجاتا |
اندھیرے میں رہ کر بھی اُسے نئی روشنی دیتا |
اے کاش کبھی وہ آزماتا مجھے |
دیتا اگر کچھ ساعتیں |
پیار بھری ارمانوں کی بانہوں میں جھولتیں |
پھر کیونکر |
زندگی سے یُوں مایوس رہتا |
شب بھر آنسو سجوتا |
اے کاش کبھی وہ آزماتا مجھے |
شاعر: سید ذوالفقار حیدرhttp://hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=87193 |
0 Comments